Ahmed Alvi

Add To collaction

18-Mar-2022 لیکھنی کی کہانی -

نجانے کون سے شوہر پریشانی میں رہتے ہیں
بہت خوش ہم تو بیگم کی نگہبانی میں رہتے ہیں

ہر اک اینگل سے بیگم چودھویں کا چاند لگتی ہو
میاں مصروف بیوی کی ثنا خوانی میں رہتے ہیں

ہوئی تاریخ طے شادی کی بیٹے سے کہا میں نے
فقط کچھ روز باقی تیری قربانی میں رہتے ہیں

برا کیا ہے غلامی میں جو میں بیگم کی رہتا ہوں 
مرے ابا بھی تو اماں کی نگرانی میں رہتے ہیں
 
سیاسی دفتروں میں جاکے پڑھتے ہیں نمازیں بھی
سیاسی مولوی مصروف شیطانی میں رہتے ہیں

لگامیں کس کے رکھتی ہیں ہمیشہ بیویاں جن کی
بہت مشکل گھڑی میں بھی وہ آسانی میں رہتے ہیں

گلے تک ! کوئی بھی سرکار ہو سرکار کے افسر 
سدا ڈوبے ہوئے رشوت کی بریانی میں رہتے ہیں 

فقط مسکن نہیں ہے سیدھی سادی مچھلیوں کا یہ 
مگر مچھ بھی اسی ٹھہرے ہوئے پانی میں رہتے ہیں 

نہیں لکھتا کوئی بھی بادشا کی بے لباسی پر 
سبھی اخبار درباروں کی دربانی میں رہتے ہیں 

بھروسہ ایک پل کا بھی نہیں ہے زندگانی کا 
سبھی کو ہے بھرم کہ ارض لافانی میں رہتے ہیں 

نہیں رکھتے کوئی مطلب زمانے کی ترقی سے 
مسلماں مست بس اپنی مسلمانی میں رہتے ہیں 

زمانے بھر کے غم لاحق ہیں دانائوں کو دنیا میں 
بہت مسرود علوی صاب نادانی میں رہتے ہیں 
احمد علوی 

   1
0 Comments